* مرے دل تلک نہ پہنچے تری چشم سرمہ سا *
غزل
٭………جمیل مظہری
مرے دل تلک نہ پہنچے تری چشم سرمہ سا سے
وہ کنایہ ہائے نازک جو لچک گئے حیا سے
میں یہ غور کر رہا ہوں تجھے مانگ کر خدا سے
مرا مدّعا پشیماں نہ ہو تیرے مدّعا سے
میں خدا کو پوجتا ہوں، میں خدا سے روٹھتا ہوں
یہ وہ نازبندگی ہے جسے پوچھئے خدا سے
مری گمرہی سے رستے مری خستگی سے منزل
مری داستاں مرتب مرے نقشہائے پا سے
کبھی وہ بھی زندگی ہے کہ خجل ہوں میں سے خدا سے
تو وہ زلف شانہ پردر جسے خوف ہے ہوا کا
میں وہ کاکلِ پریشاں جو سنور گئی ہوا سے
جو یہی رہیں گے تیور تو چھپے گی کیا محبت
کبھی ہم خفا خفا سے کبھی تم خفا خفا سے
ابھی ذہن مظہری پر ہے طفولیت کا عالم
کہ ملا نہ جب کھلونا تو مچل گئے خدا سے
٭٭٭٭
|