* ہم نے دیکھا ہے اجالے سے اندھیرا ہو *
غزل
٭………جمیل مظہری
ہم نے دیکھا ہے اجالے سے اندھیرا ہونا
آنکھ رکھ کر ہمیں آتا نہیں اندھا ہونا
وہ کسی اور کا کیا ہوگا ، جو اپنا نہ ہوا
پہلے اے عشق سکھا دے ہمیں اپنا ہونا
اے تجلّی ہے نگاہوں کی رعایت ترا فرض
اے تجلّی تجھے زیبا نہیں پردا ہونا
اس کو کیا حق ہے کہ قطرے سے سمندر مانگے
جس نے قطرے کو سکھایا نہیں دریا ہونا
کیا نئی بات ہے بلبل کہ فسانہ بن جائے
تیری بے بال وپری، نخل کا اونچا ہونا
آرزوئوں کا یہ عالم ہے تو اے عشق سلام
تجھ سے مشکل ہے علاج غم دنیا ہونا
وائے بر حالِ محبت کہ محبت کہلائے
ہوکے سنگین کسی شوق کا سودا ہونا
ہے کہیں اس کے لئے گوشہ خاموش پناہ
جس کو خلوت میں میسر نہیں تنہا ہونا
آپ کی قیس مزاجی سے مجھے ڈر ہے جمیلؔ
دیکھئے کس کے مقدر میں ہے لیلیٰ ہونا
****** |