* یہ میرا مڑ مڑ کے دیکھ لینا بھی ہے مر *
غزل
٭………جمیل مظہری
یہ میرا مڑ مڑ کے دیکھ لینا بھی ہے مری شان رہبرانہ
قدم میں کس طرح تیز کردوں کہ میرے پیچھے ہے اک زمانہ
مری نظر کو زبان دے کر ترا سکوتِ مدبرانہ
مجھی سے کہلا رہا ہے میری شکست خاموش کا فسانہ
فسوں میں بھی ہیں جنوں کے تیور، کشش میں بھی ہے تپش کا عالم
یہ آج کیا ہے کہ مضطرب ہے، تمہارا پندار فاتحانہ
جہاں فسونِ وفا بھی باطل وہاں خودی کیا زبان کھولے
جہاں جنوں بھی ادب سے چپ ہوں وہاں خرد کا کہاں ٹھکانا
٭٭٭٭
|