donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Jauhar Siwani
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* چنائو ہار گیا، پھر بھی شان باقی ہے *
باقی ہے

چنائو ہار گیا، پھر بھی شان باقی ہے
بلا سے ناک کٹی، میراکان باقی ہے
بلا سے لوک سبھا میں پچھاڑ کھایا ہوں
اسمبلی کا ابھی، امتحان باقی ہے
بلا سے لوٹ لیا مجھ کو مل کے چمچوں نے
ابھی تو باپ کا آدھا مکان باقی ہے
اُگالدان کے چھینٹوں کی کیوں کروں پروا
کہ ذلتوں کا ابھی نابدان باقی ہے
عوام نے مجھے پتھر سے یوں نوازا تھا
کہ میرے جسم پہ اب تک نشان باقی ہے
اب اس کے بعد پھنسانا ہے ووٹروں کو مجھے
’’ میرے دماغ میں ایسا پلان باقی ہے‘‘
مٹا رہے تھے جو اردو کو خود ہی مٹ کے رہے
خدا کا شکر ہے میری زبان باقی ہے
لہو عوام کا جی بھر نچوڑنے والو
اسے بھی چوس لو تن میں جو جان باقی ہے
جہیز جو بھی ملا، میں فلش میں ہار گیا
اب ان کے میکے کا اک پاندان باقی ہے
جناب ِ شیخ بھلا چھوڑ کر اٹھیں کیسے
ابھی تو مُرغ مسلم کی ران باقی ہے
پلائو مرغ چڑھاکر بھی کیوں ہٹیں حضرت
ابھی تو ان کے لئے چائے پان باقی ہے
جہاں ادھار نہ چلتا ہو آپ کا جوہرؔ
کوئی بھی شہر میں ایسی دکان باقی ہے؟
٭٭٭
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 361