donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Jauhar Siwani
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* سیاسی غلہ خانوں کے سڑے دانے کہاں ج *
کہاں جاتے

سیاسی غلہ خانوں کے سڑے دانے کہاں جاتے؟
وہ اپنے مکر کی دوکان چمکانے کہاں جاتے؟
اگر پیش نظر گدی حکومت کی نہیں ہوتی
سیاسی شعبدو ں کے جال پھیلانے کہاں جاتے؟
نہ ہوتی حرص مال و جاہ و کرسی کی اگر دل میں
تو نیتا مفت میں جنتا کا غم کھانے کہا ں جاتے؟
نہ لکھواتے اگر تم نام اپنا چمچہ گیروں میں
تو پھوکٹ میں ہر اک دن دعوتیں کھانے کہاں جاتے؟
گر پیدائشی بدھو نہ ہوتی ملک کی جنتا
تو یہ نیتا مقدر اپنا چمکانے کہاں جاتے؟
بڑھا کر بال ہپّی بن کے، خود پر ہو گئے عاشق
درِ لیلیٰ پہ مجنوں ٹھوکریں کھانے کہاں جاتے؟
اڑوسن سے پڑوسن سے شکایت کرتی پھرتی ہیں
 اگر بیگم نہ ہوتیں ، میرے افسانے کہاں جاتے؟
ہماری بزدلی مشہور ہے سسرال والوں میں
نہ ہم ہوتے تو سالے رعب دکھلانے کہاں جاتے؟
اگر نقاد کی قیچی نہ فن کی سان پر چڑھتی
تو یہ شاعر حجامت اپنی بنوانے کہاں جاتے؟
جناب شیخ نے اچھا کیا رندوں سے منگوالی
وہ آدھی رات کو مسجد سے میخانے کہاں جاتے؟
بڑھالی مونچھ داڑھی ہم نے کرپوری وزارت میں
کہاں ملتے ہیں نائی، بال کٹوانے کہاں جاتے؟
کوئی سننے کو کب تیار تھا، تُک بندیاں جوہر
اگر شاعر نہ ہوتے داد ہم پانے کہاں جاتے
٭٭٭
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 400