donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Josh Malihabadi
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* ہر شے کو مسلسل جنبش ھے راحت کا جہاں &# *
جوش ملیح آبادی

جوش اپنے دبنگ لہجے بلند و بانگ انداز اور ولولہ انگیز طنطنے کی وجہ سے اردو شاعری میں ایک نمایاں مقام کے مالک ہیں، ان کے زمانے میں ہندوستان غلامی کی زنجیروں میں جکڑا ہوا تھا اور جوش ایک حساس دل شاعر کے مالک ہونے کے ساتھ ساتھ اپنے عہد کے سیاسی شعور سے گہری آگاہی رکھتے تھے، چنانچہ انہوں نے فن برائے مقصد کی نظرئیے کے تحت سوئی ہوئی قوم کو جھنجھوڑنے کوشش اپنی گھن گرج سے بھر پور آواز سے کی، تاہم اس کے باوجود ان کی فطری رنگین مزاجی اور حسن پرستی ان کی شاعری میں صاف جھلکتی نظر آتی ہے۔ 

بھٹکی ہوئی 
				٭……جوش ملیح آبادی
ہر شے کو مسلسل جنبش ھے راحت کا جہاں میں نام نہیں
اس عالم مین سعی و کاوش میں دم بھر بھی ہمیں آرام نہیں 
چھائی ہے جہاں پر تشنہ لبی مفقد یہاں سیرابی ہے 
ہر جسم میں ایک بے چینی ہے روح میں اک بے تابی ہے 
اس بزم خلش کا ہر زرہ بے چینیوں کے انبوہ میں ہے 
اک رعشہ پہیم کاہ میں ہے اک لزذش پہیاں کوہ میں ہے 
لیلائے سماعت مضطر ہے عشرت کے ترانے سننے کو
ہر قسم کا دامن پھیلا ہے تکمیل کی کلیاں چننے کو
ہیجان ہے چشم پستی میں رفعت کا نوشہ پڑھنے کا
اک دہن ہے ترقی کرنے کی اک جوش ہے آگے بڑھنے کا
ہر موم کو دہن ہے شمع بے مضطر ہے پگھل جانے کے لئے 
ہر سنگ کا سینہ جلتا ہے آتش میں بدل جانے کے لئے
انگاروں پہ شعلے لوٹتے ہیں بجلی پہ تفوق پانے کو
چنگاریاں مرغ بسمل ہیں تارں کی جگہ کھل جانے کو
بے چین بگولہ رقصاںہے آندھی پہ شرف پانے کے لئے
جو موج ہے پیچ و تاب میں ہے، دہارے سے الجھ جانے کے لئے
ہر قطرہ دریا غلطاں ہے موتی پہ تلسط پانے کو
ہر زرہ خاکی اڑاتا ہے خورشید سے ٹکر کھانے کو 
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 568