* ہے لیلیٔ صد رنگ کا جلوہ مرے آگے *
غزل
ہے لیلیٔ صد رنگ کا جلوہ مرے آگے
بے رنگ ہے رنگینیٔ دنیا مرے آگے
یہ قوسِ قزح ، رنگِ شفق اور یہ خورشید
سب عارضی سب ایک تماشا مرے آگے
یہ حسن عقیدت یہ کرشمہ ہے نظر کا
ہر ذرہ ہے اب وادیٔ سینا مرے آگے
آیا ہے مرے کام جنوں خیز عقیدہ
باقی نہ رہا کوئی بھی پردہ مرے آگے
بادل کا برسنا یہ بہر سمت جھماجھم
دم توڑ رہی ہے مری توبہ مرے آگے
میں رندِ بلانوش بہک کر نہیں بہکا
دنیا نے تماشا کئے کیا کیا مرے آگے
سینے میں مرے زخم کی اب قدر بڑھے گی
ہے محوِ تبسم وہ مسیحا مرے آگے
کیف الاثر
R-97, Akra Road, Matiaburj
Kolkata-700024
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|