* سودا مجھے ، جنون مجھے ، مدعا مجھے *
غزل
سودا مجھے ، جنون مجھے ، مدعا مجھے
دل دے کے دینے والے نے کیا کیا دیا مجھے
کہتے ہیں سب اسی کو تو چاہت کا معجزہ
لیتا گیا میں درد وہ دیتا گیا مجھے
دیوانگی میں اب تو کچھ ایسا ہوا مزاج
پتھر کسی نے مارا تو اچھا لگا مجھے
دیوانگی پہ اب مری اٹھتی ہیں انگلیاں
شکرِ خدا مقام تو کوئی ملا مجھے
میں نے تو اُس کے نام کا قشقہ لگا لیا
اب دیکھنا ہے کہتی ہے مخلوق کیا مجھے
میں ہوگیا کسی کا بس اتنی سی بات پر
کہنے لگے ہیں اہلِ خرد سرپھرا مجھے
کیا پوچھتے ہو کیف مرا تم اتا پتا
میں ہوں غلام اُن کا ہے اتنا پتا مجھے
کیف الاثر
R-97, Akra Road, Matiaburj
Kolkata-700024
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|