donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Kaleem Ajiz
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* کوتاہ اپنا دیدۂ حسرت نگر نہ ہو *
غزل

٭………کلیم عاجز

کوتاہ اپنا دیدۂ حسرت نگر نہ ہو
اونچا ہو بام حسن تو نیچی نظر نہ ہو
صید اجل نہ ہو کہ شکار نظر نہ ہو
اک جان زار میری کدھر ہو کدھر نہ ہو
پھر پنجۂ جنون شب غم ہے جوش پر
پھر چاک چاک دامن و جیب سحر نہ ہو
اپنا شریک رنج بھی ہم چاہتے نہیں
ہم جس مقام پر ہیں کوئی بھی ادھر نہ ہو
آنکھیں بھی ساتھ ساتھ بنی تھی گناہ گار
یہ کیا کہ دل اسیر بلا ہو نظر نہ ہو
محو خیال یار رہوں بے خودی میں بھی
ان کی خبر ضرور ہو اپنی خبر نہ ہو
اس کی بقاء ہی پر تو بقائے حیات ہے
ہم بھی نہ ہو یہ سوز محبت اگر نہ ہو
وحشت میں جیب و گریباں ہے ناگوار
دشت جنوں میں کوئی مرا ہم سفر نہ ہو
کہہ دے کوئی پکار کے ہم بھی چمن میں ہیں
مغرور اتنی بلبلِ شوریدہ سر نہ ہو
کیا بات ہے کہ آنکھوں میں جچتا نہیں کوئی
میری نگاہ میں کہیں ان کی نظر نہ ہو
ناکام اپنا شوق محبت رہے، رہے
بد نام ان کی حسن کی دنیا مگر نہ ہو
دیدار یار میں نہ تکلیف کوئی رہے
پردہ نطر کا بیچ میں حائل اگر نہ ہو
کھینچا ہے ہم کو خواب تصور نے اس جگہ
پیکِ خیال کا بھی جہاں پر گذر نہ ہو
ہم کو تو اپنی جان بدوشی پہ ناز ہے
دشتِ بلا کی خیر ہے عاجزؔ تو گھر نہ ہو
****
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 458