donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Kaleem Ajiz
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* میخانے میں چھوڑ آئے کہ گھر بھول گئ *
غزل
٭………کلیم عاجز

میخانے میں چھوڑ آئے کہ گھر بھول گئے ہم
اے زندہ دلی تجھ کو کدھر بھول گئے ہم
مدت ہوئی پردہ شب غم کا نہیں اٹھتا
کس چیز ہے نام سحر بھول گئے ہم
دیوانے ہیں کیا خاک زمانے سے لڑیں گے
شمشیر اٹھائی تو سپر بھول گئے ہم
ہر سمت ہے اک بھیڑ کرشموں کی تمہارے
دل کس نے لیا کس نے جگر بھول گئے ہم
غربت ہی کی اب خاک مقدر میں لکھی ہے
وہ راہ جو پہنچاتی ہے گھر بھول گئے ہم
رستہ ہی دکھانا تو نہیں کام نظر کا
ٹھوکر بھی کھلاتی ہے نظر بھول گئے ہم
اووروں کو بھی اس زخم سے دیکھا جو پریشاں
اپنی خلش زخم جگر بھول گئے ہم 
مرنے کا تو فن کب کا فراموش ہوا تھا
جینے کا بھی دنیا میں ہنر بھول گئے ہم
دھجی کوئی دامن کی ترے واسطے رکھنا
اس سال بھی اے دیدہ تر بھول گئے ہم
سودا ہی لیا عشق میں سر بھول گئے ہم
کچھ لے چلے کچھ زادِ سفر بھول گئے ہم
کیا کیا نہ ترا ظلم ہو جانِ حزیں پر
بھولا نہیں جاتا تھا مگر بھول گئے ہم
دنیا کی خبر سے کیا دنیا کو خبر دار
وقت آیا تو اپنی ہی خبر بھول گئے ہم
اتنا تو رہا یاد نظر ان کی اُٹھی تھی
کیا کہہ گئی ان کی نظر بھول گئے ہم
مقصود حیات بشری تو ہی بتا دے
افسوس کہ اے شمع سحر بھول گئے ہم
اس در پہ جھکائی تو جھکی رہ گئی گردن
ہے بھی کہ نہیں دوش پہ سر بھول گئے ہم
******
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 449