* کیا ملا مرے مولا یہ جہاں بنانے پر *
کیا ملا مرے مولا یہ جہاں بنانے پر
آسماں ٹھکانے پر نے زمیں ٹھکانے پر
اس لیے نہیں کھلتا آج کے زمانے پر
میں پلٹ کے آؤں گا وقت کے بلانے پر
وقت نے دریچے میں کوئی خط نہیں رکھا
تیرگی مکاں میں ہے بام و در سجانے پر
آرزو مجاور ہے دید کے تناظر میں
مسند بزرگی ہے کس کے آستانے پر
اب تلک نہیں پھیلی روشنی حقیقت کی
سائے محو حرکت ہیں غار کے دہانے پر
(کاشف بٹ)
|