* سرشک خون سے لبریز جام کی خواہش *
سرشک خون سے لبریز جام کی خواہش
عجیب تر ہے مرے ہم کلام کی خواہش
ضمیر صاحب میزان کا بھروسہ نہیں
اُسے عزیز ہے مال و مقام کی خواہش
... سرشت قیس میں عنقا تھا اک یہی عنصر
درون محمل لیلٰی قیام کی خواہش
ورائے کون و مکاں ہے خیال کی پرواز
نہیں ہے باعث قاصد پیام کی خواہش
(کاشف بٹ)
|