* میری خاموشی کو لب ، لب پر دعا دے جائ *
غزل
میری خاموشی کو لب ، لب پر دعا دے جائے گا
مجھ کو تنہائی میں ہنسے کی ادا دے جائے گا
لے گیا مجھ کو چراکر مجھ سے جو پوچھے بغیر
دیکھ لینا ایک دن اپنا پتہ دے جائے گا
چھیڑ کر چپکے سے اک دن میری سانسوں کا ستار
وہ دبی چنگاریوں کو پھر ہوا دے جائے گا
بندشیں سب توڑ کر جھوٹی رواج و رسم کی
میرے قدموں کو نیا اک راستہ دے جائے گا
دے گا ایک تازہ ترنم زندگی کی نظم کو
میری غزلوں کو نیا اک قافیہ دے جائے گا
بھول نا جائوں کہیں بھولے سے اُس کو اس لئے
مجھ کو اپنی چاہتوں کا واسطہ دے جائے گا
اے کرن کیوں نہ کرے دل اُس صنم کا انتظار
جو تبسم لب کو ، دل کو حوصلہ دے جائے گا
ڈاکٹر) کویتا کرن)
Nehru Colony, Falna
Dist. Pali-306116
(Rajisthan)
Mob: 9414523730
9829317780
kavitakiran2008@gmail.com
بہ شکریہ جانِ غزل مرتب مشتاق دربھنگوی
+++
|