* کیمیا گر جو خام نکلے گا *
کیمیا گر جو خام نکلے گا
خاک مٹّی کا دام نکلے گا
میں بھی ناراض ہوں زمانے سے
دیکھنا!!! میرا نام نکلے گا
میری بعیت تو ہو چکی کب سے
میرے سینے سے رام نکلے گا
چل محبت کا احترام کریں
کچھ نہ کچھ تو حرام نکلے گا
کیسے مکتوب کھولیے دل کا
غیر کا بھی سلام نکلے گا
چاند ہے وہ بھی اپنی دُنیا کا
وہ کسی اور شام نکلے گا
تِشنہ لب کو یقین ہے شاید
خشک چشمے سے جام نکلے گا
کج روی کو سلام ہے ساحلؔ
کام نکلا تو کام نکلے گا
******* |