* ایک طرف دہشت، بمباری ایک طرف ہے آہ *
(خالد رحیم ( کٹک
ایک طرف دہشت، بمباری
ایک طرف ہے آہ، زاری
آتنکی گھر میں گھس آئے
کیا سوئی تھی پہرے داری؟
معصوموں کے خون سے لت پت
دیکھ رہا ہوں میں پھلواری
گھر کو لوٹا گھر والوں نے
کام نہ آئی چوکیداری
خفیہ راز گئے دشمن تک
وردی پوش ہوئے بیوپاری
ہر چہرے کے پیچھے چہرا
ہر دل کے اندر مکاری
اجلے پوشاکوں میں جھانکو
چھپ کر بیٹھی ہے عیاری
آگ لگا دیتی ہے گھر میں
نفرت کی بس اک چنگاری
یہ بھی کھیل سیاست کا ہے
غنڈا گردی، مارا ماری
امن کی باتیں کس سے کرو گے
لوگ سبھی، ہنسا کے پجاری
خالد! بہروں کی نگر میں
کون سنے گا بات تمہاری
٭٭٭
|