donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Khawar Naqvi
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* میاں اور بیوی کے درمیان مکالمہ *
لو مَیرِج

( میاں اور بیوی کے درمیان مکالمہ )

یہ لَو مَیرِج بھی کر دیکھی، یہ لَو مَیرِج بھی رولا ہے

تو جس دن میرے گھر آئی، وہ دن کیا تھا، نحوست تھا
پھر اس کے بعد جیون اک پیوست ہی پیوست تھا
میں نادانی میں سمجھا تھا، تیرا بندھن ضرورت تھا
کُھلا ہے اب، تیرا پیکر سراپا رنج و کلفت تھا

میں گڑیا جس کو سمجھا تھا وہ تو اک پَٹ پٹولا ہے
یہ لَو مَیرِج بھی کر دیکھی، یہ لَو مَیرِج بھی رولا ہے

تجھے معلوم ہے، تو کس قدر بے غم، نکھٹّو ہے
سمجھ پائی نہ اب تک میں، تو گھوڑا ہے کہ ٹٹو ہے
نہ گھر تیرا نہ زر تیرا نہ کمبل ہے نہ پٹّو ہے
نکما پھرتا رہتا ہے، تو بندہ ہے کہ لَٹّو ہے

جو تو باتوں میں برچھا ہے، رویے میں سنگھولا ہے
یہ لَو مَیرِج بھی کر دیکھی، یہ لَو مَیرِج بھی رولا ہے

تیرے ظاہر کے لشکارے نے مجھ کو مار ڈالا تھا
مجھے معلوم کیا تھا، دال میں کچھ کالا کالا تھا
جسے چابی سمجھتا تھا، میری قسمت کا تالا تھا
نجانے کس لیے دل نے کئی آسوں کو پالا تھا

میرا دل کس قدر نادان ہے، سادہ ہے، بھولا ہے
یہ لَو مَیرِج بھی کر دیکھی، یہ لَو مَیرِج بھی رولا ہے

نہ تھا تجھ سے تعلق، میرا کیا سوہنا گزارہ تھا
نہیں معلوم تھا، گردش میں قسمت کا ستارہ تھا
دلِ خوش فہم نے امید کا گلشن سنوارا تھا
بڑے دھوکے سے ظالم، مجھ کو شیشے میں اتارا تھا

میرے خوابوں کو تو نے بے وفائی سے مدھولا ہے
یہ لَو مَیرِج بھی کر دیکھی، یہ لَو مَیرِج بھی رولا ہے

بھرے گھر میں تیری اوقات، مجھ کو زہر لگتی ہے
تیری ہر چال طوفانِ بلا کی لہر لگتی ہے
مجھے ہر دن مصیبت، رات مجھ کو قہر لگتی ہے
میں اتنا بوکھلایا ہوں کہ صبح دوبہر لگتی ہے

تو بیوی ہے کہ بیوہ ہے، تو گولی ہے کہ گولا ہے
یہ لَو مَیرِج بھی کر دیکھی، یہ لَو مَیرِج بھی رولا ہے

یہ باتیں جو بناتا ہے، کبھی خود کو بھی دیکھا ہے
میں جب سے تیرے گھر آئی، مجھے تو نے ستایا ہے
بڑا رانجھا بنا پھرتا ہے، صورت ہے نہ نقشہ ہے
نہیں اب تک کھلا مجھ پر، تو کھیڑی ہے کہ کھیڑا ہے

کبھی رَنبھا، کبھی پھالا، کبھی تو اک ہوہولا ہے
یہ لَو مَیرِج بھی کر دیکھی، یہ لَو مَیرِج بھی رولا ہے

اری! میں نے تو یونہی تیری الفت آزمائی
تجھے غصہ دلا کر، تیری رنگت آزمائی ہے
تیری سانسوں میں مخفی، تیری نگہت آزمائی ہے
تیرے ہونٹوں کی دلکش، پھڑ پھڑاہٹ آزمائی ہے

حقیقت ہے کہ میں نے تو محبت کو ٹٹولا ہے
تو ہی تو میری پگڑی ہے، تو ہی تو میرا چولا ہے

ارے نادان! تو میرا سہارا، بخت ہے میرا
تو ہے سرتاج میرا اور تو ہی تخت ہے میرا
تو ہی میرا مقدر ہے، تو ہی تو رخت ہے میرا
یہ تو نے یونہی سمجھا ہے کہ لہجہ سخت ہے میرا

فقط اک بار میں نے تو محبت کو پھرولا ہے
تو ہی تو میرا ماہیا ہے، تو ہی تو میرا ڈھولا ہے
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 366