انتخاب ۔ خمار بارہ بنکوی
دن گئے شباب کے زندگی بد ل گئ
شمع ہے وہی مگر روشنی بدل گئی
مل کے تم بچھڑ گئےیہ بھی اتفاق تھا
یہ بھی اتفاق ہے زندگی بد ل گئی
ضبط غم کے مدعی رولے اب نہ اشک پی
جس پہ تجھ کو ناز تھا وہ ہنسی بد ل گئی
عشق معتبر ہوا، بد گمانیاں بڑھیں
حسن جلوہ گر ہوا دل کشی بد ل گئی
جستجوئے عشق میں غم کا لطف بھی گیا
صبح کی تلاش میں شام بھی بدل گئی
کہتے کہتے حال غم ہنس پڑے خمار ہم
وہ تھے مائل کرم بات ہی بد ل گئی
******************