* نامُرادی کا ککہرہ لکھ دیا *
غزل
٭………خورشید اکبر
نامُرادی کا ککہرہ لکھ دیا
داد کا اکھشر سنہرہ لکھ دیا
شہر میں ہولی ہوئی تھی خون کی
کس نے چہرہ پر دسہرہ لکھ دیا
کھیت اُمیدوں کے سوکھے رہ گئے
باپ نے مُکھیا کو اہرہ لکھ دیا
مُٹّھیوںکو چُپ کیا بندوق نے
تیز سانسوں پر بھی پہرہ لکھ دیا
چیخ دھرتی کا مقدر بن گئی
آسماں والے کو بہرا لکھ دیا
٭٭٭٭
|