* نہیں کوئی سچ مچ ہمارا ابھی تک *
غزل
نہیں کوئی سچ مچ ہمارا ابھی تک
یہ دل ڈھونڈتا ہے سہارا ابھی تک
کبھی جس نے دل میرا ٹھکرا دیا تھا
وہ پھرتا ہے خود مارا مارا ابھی تک
ترے لمس میں کیسی چنگاریاں تھیں
سلگتا ہے کیوں جسم سارا ابھی تک
امیروں کی میں نے خوشامد نہیں کی
کیا مفلسی میں گزارا ابھی تک
وہ کیا ڈوبنے سے بچائے گا مجھ کو
جو خود ڈھونڈتا ہے کنارا ابھی تک
پلٹ دے جو اک پل میں تقدیر میری
نہ چمکا وہ قسمت کا تارا ابھی تک
کہا اُس نے خوشبو سے میں منتظر ہوں
تمہارا - تمہارا - تمہارا - ابھی تک
خوشبوؔ رامپوری
W/O, Nabbu Khan
Chowki Peela Talab
Gali Peerzadgan
Rampur-244901 (U.P)
Mob: 9319810614
بہ شکریہ جانِ غزل مرتب مشتاق دربھنگوی
+++
|