* رُخ زمانے کی ہوائوں کا بدل سکتی ہو *
غزل
رُخ زمانے کی ہوائوں کا بدل سکتی ہوں
تو اگر ساتھ ہو تلوار پہ چل سکتی ہوں
مجھ کو دولت کی یا شہرت کی نہیںہے خواہش
میں ترے ساتھ تو فاقوں میں بھی پل سکتی ہوں
حوصلہ میرا مخالف یہ ہوا کیا جانے
میں وہ کشتی ہوں جو طوفاں کو نگل سکتی ہوں
سنگ دل مجھ کو تُو پتھر نہ سمجھنا ہرگز
موم ہوں میں تری چاہت میں پگھل سکتی ہوں
تو اگر چاہے وفائوں کا میں بن کر سورج
تیری بانہوں کے اُفق سے بھی نکل سکتی ہوں
مجھ کو ہاتھوں کی لکیروں پہ بھروسہ کب ہے
جس گھڑی چاہوں میں تقدیر بدل سکتی ہوں
آج کے دورِ ترقی میں بھی خوشبومیں تو
مریم و سیتا کے کردار میں ڈھل سکتی ہوں
خوشبو شرما
312, Lane No.2
Anandpuri
Muzaffar Nagar-
251001 (U.P)
Mob: 9412678350
بہ شکریہ جانِ غزل مرتب مشتاق دربھنگوی
+++
|