* تصوّر سے کسی کے میں نے کی ہے گفتگو ب *
غزل
٭………خواجہ حیدر علی آتش
تصوّر سے کسی کے میں نے کی ہے گفتگو برسوں
رہی ہے ایک تصویرِ خیالی روبرو برسوں
برابر جان کے رکھا ہے اُس کو مرتے مرتے تک
ہماری قبر پر رویا کرے گی آرزو برسوں
ملی ہے ہم کو بھی خُمخانۂ افلاک میں راحت
سرہانے ہاتھ رکھ کر سوئے ہیں زیرِ سُبو برسوں
بسر کی مدّت العمر اپنی یکسر باغ و بستاں میں
سنگھائی گل نے اُس گل پیرہن کی ہم کو بُو برسوں
فنا ہو جائے گی جاں اپنی وہ نازک طبیعت ہوں
دُکھاکر دل مرا پچھتائے گا وہ تُندخُو برسوں
اگر میں خاک بھی ہوں گا تو آتشِؔ گر باد آسا
رکھے گی مجھ کو سر گشتہ کسی کی جُستجو برسوں
******* |