* روندے ہے نقش پا کی طرح خلق یاں مجھے *
غزل
٭……خواجہ میر دردؔ
روندے ہے نقش پا کی طرح خلق یاں مجھے
اے عمرِ رفتہ چھوڑ گئی تو کہاں مجھے
اے گُل تو رخت باندھ اُٹھائوں میں آشیاں
گل چیں تجھے نہ دیکھ سکے باغ باں مجھے
رہتی ہے کوئی بن کئے میرے تئیں تمام!
جوں شمع چھوڑنے کی نہیں یہ زباں مجھے
پتھر تلے کا ہاتھ ہے غفلت کے ہلا ہاتھ دل
سنگِ گراں ہوا ہے یہ خوابِ گراں مجھے
کچھ اور کنجِ غم کے سوا سوجھتا نہیں
آتا ہے یاد جب کہ وہ کنج وہاں مجھے
جاتا ہوں خوش دماغ جو سن کر اسے کبھو
بدلے ہے وو ہیں نظریں وہ دیکھا جہاں مجھے
جاتا ہوں بس کہ دم بدم اب خاک میں ملا
ہے خضرِ راہ دردؔ یہ ریگِ رواں مجھے
|