* مِرا جی ہے جب تک تری جستجو ہے *
غزل
٭……خواجہ میر دردؔ
مِرا جی ہے جب تک تری جستجو ہے
زباں جب تلک ہے یہی گفتگو ہے
خدا جانے کیا ہوگا انجام اس کا
میں بے صبر اتنا ہوں وہ تند خو ہے
تمنا ہے تیری اگر ہے تمنا!
تری آرزو ہے اگر آرزو ہے
کیا سیر سب ہم نے گلزار دُنیا
گل دوستی میں عجب رنگ و بو ہے
غنیمت ہے یہ دیدوا دیدِ یاروں
جہاں مندلی آنکھ، میں ہوں نہ تو ہے
نظر میرے دل کی پڑی دردؔ کس پر
جدھر دیکھتا ہوں وہی روبرو ہے
|