* جب بھی آتی ہے تیری یاد کبھی شام کے ب *
جب بھی آتی ہے تیری یاد کبھی شام کے بعد
اور بڑھ جاتی ہے افسردگی شام کے بعد
اب ارادوں پہ بھروسہ ہے نہ توبہ پہ یقیں
مجھ کو لے جائے کہاں تشنہ لبی شام کے بعد
یوں تو ہر لمحہ تیری یاد کا بوجھل گزرا
دل کو محسوس ہوئی تیری کمی شام کے بعد
یوں تو کچھ شام سے پہلے بھی اداسی تھی ادیب
اب تو کچھ اور بڑھی دل کی لگی شام کے بعد
|