* آئو اپنی زندگی سمیٹیں اور کریں آس *
کرشن کمار طور(دھرم شالہ)
آئو
اپنی زندگی سمیٹیں
اور کریں
آسمانوں سے گفتگو
سارے دکھ درد
ہم کریں فراموش
اتاریں صبح سے
شام کے دھندلکے لگے
چمکا ئیں زمیں میں
دبا ہوا سونا
ایک نیا فانوس
کریں روشن
گھر کی تاریکی کے لئے
یہی بہت کچھ ہے
آئو
ہونٹوں کی ہنسی سمیٹیں
کہ ہنسنے میں ہوتا ہے
خدا موجود جس طرح
سردیوں میں ہر سانس
دلاتی ہے بھاپ کا احساس
جس طرح
صحن گلشن میں
شاخ سے لپٹتی ہوئی
پر نور خوشبو ہوتی ہے
پھول کھلنے کی ضامن
آخر خود کے ہونے کا
انبساطی تحرک
اس کے علاوہ اور کیا ہے
آئو
آنکھوں کی روشنی سمیٹیں
شہر خواب سے
کریں مفاہمت
اور بے اصولی میں
پائیں اصول کا شہر
سراب صحرا میں بوئیں
حقیقت کا بیج
اک نئے عہد کا کریں آغاز
سایہ جسم کو کریں قیاس
ہست و نیست کے
فاصلوں کے درمیاں
صورت آب رواں
کریں لہو تر نگ
وقت سے پہلے اتاریں
خود پہ نمو کاہکشاں
گرمی سفر میں گرد رہ گزر میں
عمر مختصر میں
ایک لمحہ ہی
جان و تن کی
ہار کے لئے کافی ہے
چہار جانب کی
آلودگی کے لئے
صافی ہے
٭٭٭
|