donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Mahboob Aazmi
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* ہاں یہ رشوت ہے اسی دور کی پروردہ سک *
تھی تو موجود ازل سے ہی میری حرصِ قدیم
ہاں یہ رشوت ہے اسی دور کی پروردہ سکیم
چمن آرائی زر میں جو پریشاں ہے شمیم
بوئے زر پھیلتی کس طرح جو ہوتی نہ نسیم

پہلے تو پیٹ ہی بھرنے کی پریشانی
ورنہ اس وقت کہاں زر کی فراوانی

ہے بجا شیوۂ تسلیم میں مشہور ہیں ہم
آ کے دیتے ہیں جو احباب تو مجبور ہیں ہم
کام دولت سے نکتے ہیں تو معزور ہیں ہم
مردِ میداں ہیں کہ ہر داؤ سے معمور ہیں ہم

خوگرِ جرم تو دیتے ہیں دغا بھی سن لے
بل پہ دولت کے ہے راشی کی وفا بھی سن لے

یوں اٹھائے ہوئے عرضی سحر و شام پھرے
کوئی ہاتھوں میں لیے جیسے تہی جام پھرے
ہو کے مایوس نہ وہ بندۂ آلام پھرے
دے کے رشوت کہیں ممکن ہے کہ ناکام پھرے

یوں تو ہر کام میں انکا دیے روڑے ہم نے
صاحب زر نہیں بے زر بھی نہ چھوڑے ہم نے

آ گیا گر کہیں دفتر میں کوئی بندہ نواز
ہوسِ زر میں وہیں کھوئی گئی قوم حجاز
نہ کہیں ’’ رول ‘‘ رہا اور نہ قانون کا جواز
پستی عملے کی گئی اور گیا حاکم کا فراز

’’ بندہ و صاحب و محتاج و غنی ایک ہوئے ‘‘
آئے رشوت کی جو زد میں تو سبھی ایک ہوئے
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 330