donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Mahboob Khizaan
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* سنبھالنے سے طبیعت کہاں سنبھلتی ہے *
سنبھالنے سے طبیعت کہاں سنبھلتی ہے
وہ بے کسی ہے کہ دنیا رگوں میں چلتی ہے

یہ سرد مہر اجالا یہ جیتی جاگتی رات
تیرے خیال سے تصویرِ ماہ جلتی ہے

وہ چال ہو کہ بدن ہو، کمان جیسی کشش
قدم سے گھات ادا سے ادا نکلتی ہے

تمہیں خیال نہیں، کس طرح بتائیں تمہیں
کہ سانس چلتی ہے لیکن اداس چلتی ہے

تمہارے شہر کا انصاف ہے عجب انصاف
اِدھر نگاہ اُدھر زندگی بدلتی ہے

بکھر گئے مجھے سانچے میں ڈھالنے والے
یہاں تو ذات بھی سانچے سمیت ڈھلتی ہے

خزاں ہے حاصلِ ہنگامئہ بہار خزاں
بہار پھولتی ہے کائنات پھلتی ہے
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 386