* ہمارے زخم دل جتنے تھے سب قسمت سے پھ *
غزل
ہمارے زخم دل جتنے تھے سب قسمت سے پھل آئے
جو گل تم نے دیئے تھے ان میں اب کا نٹے نکل آئے
قیامت ہے تری پلکوں میں آکررک گئے آنسو
محبت کی بدولت آج ان کانٹوں میں پھل آئے
گلستاں میں کسی نے بھی نہ سمجھا مرتبہ میرا
بیاباں میں مری تعظیم کو کانٹے نکل آئے
یہ میخانہ ہے اے واعظ یہاں کچھ سوچ کر آنا
گئے ہیں باعمل ہو کر یہاں جوبے عمل آئے
ابھی رت بھی نہیں بدلی ہے گھر میں جی نہیں لگتا
بہار آنے سے پہلے ہی جنوں کے پرنکل آئے
ہماری داستاں پوری سنانا نامہ بر ان کو
وہاں سے رخ بدل لینا جہاں چتون پہ بل آئے
محبت میں اگر ہوپختگی محشر توکیا کہنا
نہ جینے میں خلل آئے نہ مرنے میں خلل آئے
+++
|