donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Majeed Amjad
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* میں نے اس کو دیکھا ہے *
میں نے اس کو دیکھا ہے
اجلی اجلی سڑکوں پر
اک گرد بھری حیرانی میں
پھیلتی پھیلتی بھیڑ کے اندھے اوندھے
کٹوروں کی طغیانی میں
جب وہ خالی بوتل پھینک کر کہتا ہے:
" دنیا تیرا حسن یہی بدصورتی ہے-"
دنیا اس کو گھورتی ہے
شورِ سلاسل بن کر گونجنے لگتا ہے
انگاروں بھری آنکھوں میں یہ تند سوال
کون ہے یہ جس نے اپنی بہکی بہکی سانسوں
کا جال
بامِ زماں پر پھینکا ہے
کون ہے جو بل کھاتے ضمیروں کے پرپیچ
دھندلکوں میں
روحوں کے عفریت کدوں کے زہر اندوز
محلکوں میں
لے آیا ہے یوں بن پوچھے اپنا آپ
عینک کے برفیلے شیشوں سے چھنتی نظروں
کی چاپ
کون ہے یہ گستاخ
تاخ تڑاخ
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 374