* ہم ہیں متاعِ کوچہ وبازار کی طرح *
غزل
ہم ہیں متاعِ کوچہ وبازار کی طرح
اٹھتی ہے ہر نگاہ خریدار کی طرح
اس روز ہم ہوئے ہیں غنی جب وہ سمیتن
ہاتھ آگیا ہے دولت بیدار کی طرح
وہ تو کہیں ہے اور مگر دل کے آس پاس
پھر تی ہے کوئی شئے نگہ یار کی طرح
سیدھی ہے راہِ شوقع پہ یونہی کہیں کہیں
خم ہوگئی ہے گیسوئے دلدار کی طرح
بے تیشہ نظر ہ چلو راہ رفتگاں
ہر نقش پابلند ہے دیوار کی طرح
اب جاکے کچھ کھلا ہنر ناخن جنوں
زخم جگر ہوئے لب ورخسار کی طرح
مجروح لکھ رہے ہیں وہ اہل وفا کانام
ہم بھی کھڑے ہوئے ہیں گنہگار کی طرح
+++
|