* چمن ہے متقل نغمہ اب اور کیا کہئے *
غزل
چمن ہے متقل نغمہ اب اور کیا کہئے
بس اک سکوت کا عالم جسے نواکہئے
اسیر بندِ زمانہ ہوں صاحبان چمن
مری طرف سے گلوں کو بہت دعاکہئے
یہی ہے جی میں کہ وہ رفتہ تغافل وناز
کہیں ملے تووہی قصۂ وفا کہئے
اسے بھی کیوں نہ پھر اپنے دل ربوں کی طرح
خراب کا کل وآوارۂ اداکہئے
یہ کوئے یار، یہ زنداں یہ فرش میخانہ
انہیں ہم اہل تمنا کے نقش پاکہئے
+++
|