’ غزل‘
مجروح سلطان پوری
وہ تو گیایہ بھی گئے دیدۂ خوں بار ،دیکھیۓ
دامن پہ رنگ پیرہن یار ،دیکھیۓ
دکھلا کے وہ تو لے بھی گیا شوخیٔ خرام
اب تک ہیں رقص میں درو دیوار ، دیکھیۓ
اکتا کے ہم نے توڑی تھی زنجیر نام و ننگ
اب تک فضا میں ہے وہی جھنکاردیکھئے
برق تپیدہ ، باد صبا ، شعلہ اور ہم
ہیں کیسے کیسے اسکے گرفتار ، دیکھیۓ
سینے میں چھپ گیا ہے طلوع سحر کے ساتھ
اب ،شاخ دل پہ وہ گل رخسار ، دیکھیۓ
مجروح کے لبوں سے وہ خوشبو نہ جاسکی
بخشی جو اس نے دولت بیدار ، دیکھیۓ
****************