* میں شیشہ ہوں یہ پتھر بولتا ہے *
غزل
میں شیشہ ہوں یہ پتھر بولتا ہے
غلط کتنا ستم گر بولتا ہے
ہر اک غنچہ یہاں شعلہ صفت ہے
گلوں کا رنگِ تیور بولتا ہے
وہ گونگا ہے بتائے کیا غمِ جاں
مگر آنکھوں سے اکثر بولتا ہے
مرے اندر بھی پوشیدہ زمیں ہے
یہی گہرا سمندر بولتا ہے
فضا سنگین ہے آگے نہ جانا
یہی خاموش منظر بولتا ہے
قلم سے رشتۂ دل توڑنا مت
کوئی سینے کے اندر بولتا ہے
سبھی خاموش ہیں مخدوم ارشد
مگر قاتل کا خنجر بولتا ہے
مخدوم ارشد حبیبی
79, Noor Mohammad Munshi Lane
Howrah-711101
Mob: 9883133229
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|