ورق گردانی
غزل
مخدوم محی الدین
اب کہاں جا کے یہ سمجھائیں کہ کیا ہوتا ہے
ایک آنسو جو سر_چشم وفا ہوتا ہے
اس گزرگاہ میں ، اس دشت میں اے جذبۂ عشق
جز ترے کون یہاں آبلہ پا ہو تا ہے
دل کی محراب میں اک شمع جلی تھی سر_شام
صبح دم ماتم_ ارباب_ وفا ہوتا ہے
دیپ جلتے ہیں دلوں میں کہ چتا جلتی ہے
اب کی دیوالی میں دیکھیں گے کہ کیا ہوتا ہے
جب برستی ہے تری یاد کی رنگین پھوار
پھول کھلتے ہیں ، در_میکدہ وا ہو تا ہے
--------------------
مرسلہ : سعود صدیقی