donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Malikzada Manzoor Ahmad
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* شیشہ وتیشہ *
شیشہ وتیشہ

(۱)
ہزاروں بار اس کمبخت دل پر آفتیں آئیں
ہزاروں بار اس کمبخت دل نے ٹھوکریں کھائیں
ہزاروں بار ٹوٹا بے رخی چشم خوہاں سے
کبھی احباب سے شاکی
کبھی غیروں کا دارفتہ
کبھی چاک قبائے گل پہ آنسو خون کے رویا
کبھی خارمغیلاں پہ اسے راحت کی نیند آئی
کبھی شیشہ کبھی تیشہ، عجب انداز والاہے
ہمارا دل بھی یارب جانے کس آفت کا پلاہے
(۲)
بہشت گمشدہ میں لے گیا ملٹن کبھی اس کو
کبھی دوزخ میں پہنچا ڈانٹے کا ہم سفر ہوکر
کبھی ہو مرسے باتیں ہیں
کبھی ورجل سے سرگوشی
کبھی سنگ اور خذف ریزوں پہ نیت خام کر بیٹھا
کبھی یہ حافظ شیرازبن کر
بخالِ ہندوش بخشد سمر قندو بخارا را
کبھی خیام کاپیالہ
کبھی بچن کامدھو شالا
رقیبوں سے لڑاہے یہ بھی پشکن کی معیت میں
کبھی یہ کٹیس کابلبل
کبھی اقبال کا شاہیں
رفیق گولڈ اسمتھ بن کے یہ یورپ میں گھوما ہے
کبھی یہ بایرن بن کر حسین بانہوں میں جھوما ہے
(۳)
شہید عارض وپیکر
قدوگیسو کا متوالا
کبھی سنسان رہتا ہے
کبھی ویران رہتا ہے
کبھی آغوش میں اس کے
کوئی سلمیٰ کوئی عذر اکوئی ریحانہ رہتی ہے
ستارے رازداں اس کے فرشتے ہم زباں اس کے
کبھی باہم ثریاپر
کبھی قعرِ مذلت میں
کبھی خورشید سے باتیں
کبھی ناہید سے گھاتیں
کبھی مجروح ہوتا ہے
کبھی مصلوب ہوتاہے
مشیت نے نہ جانے کس لئے دل کو بنایا ہے
کبھی ہے روشنی اس میں کبھی دیکھا تو سایاہے
+++
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 516