* اپنے بچپن کا سفر یاد آیا *
غزل
اپنے بچپن کا سفر یاد آیا
مجھ کو پریوں کا نگر یاد آیا
کوئی پتہ ہلے نہ جس کے بنا
رب وہیں شام و سحر یاد آیا
اتنا شاطر وہ ہوا ہے کیسے
ہے سیاست کا اثر یاد آیا
کیوں وہی روز ہے ہر سرخی میں
ہے یہی اُس کا ہنر یاد آیا
جب کوئی آس ہی باقی نہ بچی
تب مجھے تیرا ہی در یاد آیا
میرا اپنا جو کبھی تھا ہی نہیں
کیوں مجھے آج وہ گھر یاد آیا
جس کے سائے میں سبھی خوش تھے کرن
گھر کے آنگن کا شجر یاد آیا
سے رِہا ہو کوئی تدبیر نہیں
ممتا کرن
304, Laxmi Nagar
New Delhi-110023
Mob: 9891384919
Ph: 011-24676963
mamtakiran9@gmail.com
بہ شکریہ جانِ غزل مرتب مشتاق دربھنگوی
+++
|