غزل
ڈاکٹر منصور خوشتر
رشتہ ٹوٹا جب سے اک گلفام سے
اب گزرتی ہے بڑے آرام سے
دشمنِ جاں کی وفا کا تھا اسیر
روز و شب تھا واسطہ آلام سے
میکدے سے شیخ کو نسبت ہے کیا
وہ گئے تھے بس ذرا اک کا م سے
چھانتے ہیں کو چۂ جاناں کی خاک
بے خبر ہیں عشق کے انجام سے
اب پرندے ہو گئے ہیں ہوشیار
بھاگتے ہیں دور دانہ دام سے
دیدۂ عاشق کو کر تاہے سلام
جلوۂ محبوب خود ہی بام سے
جس سے ملنے پر مجھے ہیں روکتے
ملتے خوشترؔ خود اسی بدنام سے
****************