اور کچھ انتظار کیا کرتے
آپ کو شرمسار کیا کرتے
جن میں کچھ رنگ وبو نہیں باقی
پھول تم پر نثار کیا کرتے
جس میں خوئے وفانہ ہو اس سے
رشتہ کچھ استوار کیا کرتے
اپنی عزت کا پاس ہے ہم کو
التجا بار بار کیا کرتے
میرے حق میں گئے دعا کرتے
اور کچھ غم گسار کیا کرتے
سوکھے پھولوں سے بھرلیا دامن
انتظارِ بہار کیا کرتے
کرتے دشمن سے کیا گلہ خوشترؔ
زخم دل کا شمار کیا کرتے
***************