ترے جور و جفا کا ہم کبھی شکوا نہیں کرتے
محبت جس سے کرتے ہیں ،اسے رسوانہیں کرتے
ہمارے شیوۂ تسلیم کی بھی قدر کر تو کچھ
کہ فریاد و فغاں ،آہ و بکا نالہ نہیں کرتے
محبت میں بھی ہم معیار کا کچھ پاس رکھتے ہیں
کسی حالت میں بھی خود داری کا سودا نہیں کرتے
محبت کرنے والوں کا الگ اک اپنا مذہب ہے
وہ راہِ عشق میں سودوزیاں دیکھا نہیں کرتے
رقیبوں کو سرِ محفل جو بازومیں بٹھاتے ہیں
دل آزاری مری کرتے ہیں ،آپ اچھا نہیں کرتے
ہے پوشیدہ یہاں بھی اپنی عزت ہی کا اک پہلو
کسی سے بدسلوکی کا تری چرچا نہیں کرتے
گوارا احتیاط ایسی محبت میں ہے خوشترؔ کو
کہ اس کے نام سے منسوب شعر اپنا نہیں کرتے
********************