* ایوان تخیّل میں قندیل نظر رکھ دو *
ایوان تخیّل میں قندیل نظر رکھ دو
پھر خواب کے سینے پر تعبیر کا سر رکھ دو
احساس کی پلکوں پر جذبوں کا اثر رکھ دو
افکار کے شانوں پر جبریل کے پر رکھ دو
تفسیر جو لکھنی ہو حرفوں کے مقدّر کی
تاویل معانی میں تنویر نظر رکھ دو
تمثیل کی صورت میں انفاس کی لے جاگے
تم قلب محبّت میں گر شعلہ تر رکھ دو
اک شمع غزل رکھ دو شب گیر فضاؤں میں
انفاس کے تاروں پر نغمات سحر رکھ د
تخریب کے بت ڈھا دو تعمیر کا موسم ہے
اس رات کی آنکھوں میں امکان سحر رکھ دو
اسلوب کی جدّت ہو ترتیب عبارت میں
تشکیل معانی میں مفہوم دگر رکھ دو
رنگین قبا دے دو بے رنگی عالم کو
آنکھوں میں زمانے کی رنگ گل تر رکھ دو
بے چہرہ نصیبوں کو چہرے کی ضرورت ہے
لے جاؤ یہ آیئنہ ،آیئنہ ادھر رکھ دو
منظریہ غزل والے اسلوب غزل سمجھیں
تم حرف علامت میں جذبوں کا اثر رکھ دو
******* |