* یہ ساون کی رم جھم رم جھم مست البیلی *
یہ ساون کی رم جھم رم جھم مست البیلی دھوپ کا موسم
نیل گگن کی اوٹ سے جھانکے چھیل چھبیلی دھوپ کا موسم
آنکھوں کی برکھا رت میں دن سمے جو من کے دیپ جلے
چھلیا بن کر چھلنے آیا رنگ رنگیلی دھوپ کا موسم
رات کی بھیگی پریاں جیسے صبح سویرے پر پھیلاے
اندر لوک سے دیکھ رہی ہوں چھبھتی کٹیلی دھوپ کا موسم
اپنی نازک و نرم انگلی سے چھو دے کس نے تار ستار
چونکا کس کی نین کرن سے میٹھی رسیلی دھوپ کا موسم
سانسوں کی مہکار سے بھیگے گورے بدن کی دھیمی سگندھ
پلکوں پلکوں سپنے پروے مدھر رسیلی دھوپ کا موسم
نس نس ٹوٹے کانچ کی کرچی،لہو لہو چنگاری بہے
من کی تپتی ریت چنے جب ترچھی نکلی دھوپ کا موسم
جادو بھری ہے اب بھی منظر کس کی یہ خوابیدہ نگاہ
کس کے روپ کی پرچھائی ہے تیکھی نشیلی دھوپ کا موسم
******* |