* مرجھایا ہونٹوں کا تبسّم اڑا ہوا ت *
مرجھایا ہونٹوں کا تبسّم اڑا ہوا تصویر کا رنگ
کس کس رنگ سے مل کے بنا ہے کیا جانے تقدیر کا رنگ
تلخ حقیقت کی مٹی میں خواب کے دانے بوۓ ہیں
جانے فصل اُگےگی کیسے،کیا ہوگا تعبیر کا رنگ
روشن تھیں ہاتھوں کی لکیریں پیشانی پر بل بھی نہ تھا
لیکن کیسے پھیکا پڑ گیا اپنی ہی تدبیر کا رنگ
الجھی الجھی مبہم مبہم میری کہانی حرف بہ حرف
تلا ہوا میزان نظر پر جذبوں کی تاثیر کا رنگ
جانے الجھ کے کس الجھن میں ذھن ہوا پابند نگاہ
آنکھوں آنکھوں کو دیتا تھا خوابوں کی تعبیر کا رنگ
ٹوٹ گئے تخیّل کے پر اب کون افق پر ڈالے نگاہ
کون شفق کی سرخ ندی سے چھانے نین کے نیر کا رنگ
نقدو نظر کے پیمانے سے فن کی صلابت پوچھتی ہے
کس قیمت پر مل سکتا ہے شہرت اور تشہیر کا رنگ؟
کون کرےگا بیاں مرے افسانے کی تلخیص،کہو؟
کون نظر کے پیالے میں گھولے گا مری تحریر کا رنگ؟
کون سنیگا،کسے سناؤں، منظر اپنے دل کی حدیث
کس کی سماعت سے منسوب کروں اپنی تقدیر کا رنگ
******** |