* تجھ سے کوئی شکوہ نہ زمانے سے گلہ ہے *
غزل
تجھ سے کوئی شکوہ نہ زمانے سے گلہ ہے
وہ دیکھ رہا ہوں جو مقدر میں لکھا ہے
کیوں لوگ مرے جشن پر انگشت نما ہیں
یہ جرم تو ہر دور میں ہوتا ہی رہا ہے
کب ترکِ تعلق مجھے منظور تھا لیکن
یہ زہر بھی تیرے ہی اشارے پہ پیا ہے
تجھ سے مرے دل کو وہی الفت ہے ابھی تک
تجھ سے مرا اب تک وہی پیمانِ وفا ہے
حیرت ہے کہ وہ مصلحتِ عشق نہ سمجھے
غیروں سے مرے ربط پہ ان کو بھی گلہ ہے
کیا جانئے کیا بات ہوئی آج جو منظر
خود گردشِ دوراں کا پتہ پوچھ رہا ہے
منظر ریونڈھوی
Qazi Ahmad Degree College, Jalley
Darbhanga (Bihar)
Mob: 9955822003
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|