* جلا کے خاک کیا میرے آشیانے کو *
غزل
جلا کے خاک کیا میرے آشیانے کو
ملا تھا اُس کو فقط میرا گھر جلانے کو
نہیں ہے کوئی بھی بات اب تمہیں بتانے کو
لگی ہے چوٹ کلیجے پہ بس دکھانے کو
چلا ہی جائے گا اک روز چھوڑکے مجھ کو
بتائوں کیسے ابھی بات یہ زمانے کو
کلی چمن میں کھلی پھر بہار آئی ہے
خزاں کے بعد لگا گل بھی مسکرانے کو
بیان کرنا نہیں آتا ہے داستاں اپنی
سنائوں کس طرح بھولے ہوئے فسانے کو
جو خوں بہاتے ہیں شاید نہیں خبر اُن کو
فرشتہ موت کا آجائے کب بلانے کو
وہ جس نے کردیا منظر تمہارا دل گھائل
اسی کو جائوگے زخمِ جگر دکھانے کو
منظر الحق منظر صدیقی
Baqar Ganj, Laheria Sarai-846001
Darbhanga (Bihar)
Mob: 9835839746
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|