* آگ برسا رہا ہو سورج یا *
منزل لوھا ٹھیری
کہمن
مزدور
منظر:
آگ برسا رہا ہو سورج یا
برف جیسی ہوائیں چلتی ہوں
موسلا دھار بارشیں ہوں یا
سرپھری آندھیاں مچلتی ہوں
اس کو ڈیوٹی پہ اپنی جانا ہے
دل میں اُمّید یں کچھ بھی پلتی ہوں
مردِ آہن ہے جس کی ہیبت سے
سختیاں نرم رخ بدلتی ہوں
کہمن:
کیوں نہ نام و نمود والا ہو
کیوں نہ ہر دور کا اجالا ہو
چاہے اس کو لرزتے اشکوں نے
راہ کے پتھروں میں پالا ہو
٭٭٭
|