* عیش و آرام سب مہیا ہے *
منزل لوھا ٹھیری
کہمن
سرمایہ دار
منظر:
عیش و آرام سب مہیا ہے
شیش محلوں میں بس رہے ہو تم
ہم غریبوں کو بے سہاروں کو
ناگ بن بن کے ڈس رہے ہو تم
ہائے پچھڑے سماج کی پیہم
رسیاں اور کس رہے ہو تم
لوگ بوسیدہ چھپروں میں ہیں
آگ بن کر برس رہے ہو تم
کہمن:
مایہ دار و یہ کام ٹھیک نہیں
نام ہے تو یہ نام ٹھیک نہیں
لاکھ بھوکے ہوں ایک آسودہ
ظلم ہے لا کلام ٹھیک نہیں
٭٭٭
|