* زندگی تونے تھکا دی مجھ کو *
غزل
زندگی تونے تھکا دی مجھ کو
خوب جینے کی سزا دی مجھ کو
زخم دے دے کے دوا دی مجھ کو
اپنا گرویدہ بنا دی مجھ کو
میرے ہمراہ کوئی غیر نہ تھے
کیا کہوں کس نے دغا دی مجھ کو
چھوکے پارس کو ہوا تھا سونا
تم نے مٹّی میں ملا دی مجھ کو
میرے ہاتھوں کا نہ جس کام آیا
ایک آندھی نے بجھا دی مجھ کو
میرا قاتلِ وہی نکلا عادلؔ
جس نے جینے کی دعا دی مجھ کو
**** |