* دکھاوے کی عبادت اور ہوگی *
غزل
دکھاوے کی عبادت اور ہوگی
کرو دل سے ، محبت اور ہوگی
کوئی دُرویش کہتا جا رہا تھا
جُدا رہنے سے چاہت اور ہوگی
امیرِ شہر کے کاغذ قلم سے
امانت میں خیانت اور ہوگی
وفا کے نام پر جتنا لٹائو
خدا چاہا تو برکت اور ہوگی
کسی کا دل دکھائوگے اگر تُم
قیامت میں قیامت اور ہوگی
ہوس کے پر کترنے ہیں ضروری
اُڑانوں میں سہولت اور ہوگی
ہو عادلؔ دردِ دل ، صبر و قناعت
تو قریۂ جاں میں راحت اور ہوگی
****
|