* طویل راہ تھی کا صحرا تھا بے پناہی ت *
غزل
طویل راہ تھی کا صحرا تھا بے پناہی تھی
کسی کی یاد مگر ہمرہی نباہی تھی
تیری نگاہ کے دامن میں بس اُجالا تھا
میری نگاہ کے کشکول میں سیاہی تھی
ہجومِ یادِ گذشتہ تھی اور میں تنہا
سیاہ رات میں جنگل کی بے گناہی تھی
ہر ایک شخص تھا وہم و گمان کا خالق
ہر ایک شخص کی آنکھوں میں کم نگاہی تھی
مرے عروج سے لازم زوال تھا اُس کا
اُسے یقین تھا یہ مرضئی الٰہی تھی
ترے خیال نے ہر اِک سکون چھین لیا
میرے نصیب کی عادلؔ یہی تباہی تھی
****
|