* ہم سے ملنے کے لیے کوءی بھی مجبور نہ *
میری غزل
تعمیر ی تنقید سے متاثر ہوکر
بہتر کو بہترین بنا نے کی کوشش:
۔۔۔۔۔۔۔
ہم سے ملنے کے لیے کوءی بھی مجبور نہیں
صاف کہ دیجیے ملنا ہمیں منظور نہیں
یہ حقیقت ہے کہ نظرو ں سے بہت دور ہیں سب
یہ بھی سچ ہے کہ مرے دل سے کوءی دور نہیں
ہم فقیروں سے گلے آپ نہ ملییے صاحب !
ایسی رسموں کا جہاں میں کوءی دستور نہیں
اے خدا تو ہی سمجھتا ہے مساءیل میرے
تجھ سے تو میری کوءی بات بھی مستور نہیں
حشر میں شافع ۔ محشر کا سہارا ہے مجھے
میں ہوں مہجور مگر دل مرا رنجور نہیں
***** |